علی عمران ہیسبانی
آغاز
سردی اور لوگوں کی شرمی موضوع پڑھ کر حیران ہو گئے ہوں گے لیکن جی ہمارے ہاں
چھوٹے شہر, ٹاؤن یا کسبہ میں ایک معاملہ
یہ بھی ہوتا ہے کہ جب بھی سردی کا آغاز ہوتا ہے یعنی سردی کے اوائل میں اکثر
لوگوں کو سردی لگتی ہے لیکن کہتے نہیں ہیں اور اس وجہ سے کوٹ یا جکٹ
بھی نہیں پہنتے کہ ابھی کسی اور نے پہننا شروع نہیں کیا، اور شرم محسوس کرتے
ہیں کہ لوگ کہیں گے کہ اس کو اتنی سردی لگ رہی ہے جو اس نے ابھی سے جکٹ پہننا شروع
کی ہے جبکہ سردی اکثر سب کو لگ رہی ہوتی ہے اور سب اسی وجہ سے نہیں پہنتے کہ کسی
اور نے نہیں پہنی ابھی، اور'اور' نے بھی اسی لیئے نہیں پہنی ہوتی کیوں کہ اس کے
ذہن میں بھی یہی ہوتا ہے کہ ابھی کسی اور نے نہیں پہنی یعنی ابھی جرسی یا سوئٹر
پہننے کا وقت نہیں آیا۔
اور
شرم بھی اس کی ٹھیک ہے اگر کسی نے آغاز سردی میں سوئیٹر پہن بھی
لیا تو اسے 3 دن تک بہت سے سوالات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے جو دوست محلہ دار اس سے
کرتے ہیں مثلاً ابھی سے سوئٹر پہنا ہے؟ خیر تو ہے؟اتنی سردی کہاں ہے جو تم نے پہنا
ہے؟ یہ کیا یار بہت سست ہو؟ یار بڈھے ہو گئے ہو کیا؟ اس جیسے
سوالات کی وجہ سے سوئیٹر پہننے سے شرماتے ہیں سب!
اسی طرح لوگوں سے گذارش ہے کہ جس کو بھی آغاز سردی میں اگر کچھ پہنا ہوا دیکھیں
تو اسے عجیب نظروں سے نہ دیکھیں اور نہ ہی ایسے سولات کریں، کیوں کہ جس
نے سوئیٹر پہنا ہے ظاہر ہے اس کو سردی لگ رہی ہے تبھی پہنا ہے ایسے پاگل تو نہیں
کہ گرمی لگ رہی ہے پھر بھی پہنا ہے آپ کو سردی نہیں لگ رہی تبھی نہیں
پہن رہے لیکن جس کو سردی لگے وہ اپنی احتیاط کے لیئے پہنے اور جس کو نہ
لگے وہ نہ پہنے اور اوروں سے آپ کا کیا تعلق !
لوگوں کو بخار ہوتا ہے اگر وہ دوا نہ لیں کسی وجہ سے تو آپ بھی نہیں لیں
گے؟ بس جب سردی کسی کو لگتی ہے تو اس کے لیئے جکٹ پہننے کا وقت شروع ہو
جاتا ہے۔
اور سردی گرمی بھی موسم کے ساتھ ساتھ ہر کسی کی
جسمانی کیفیت کے مطابق لگتی ہے نہ کہ فقط موسم سے ، موسم
گرما میں کسی کو بہت گرمی لگتی ہے اور پسینہ آتا ہے کسی کو اتنی گرمی نہیں لگتی
اسی وجہ سے موسم گرما میں ہر کوئی اپنی طبیعت کے مطابق احتیاط کرتا ہے مثلاً کوئی
گلے کے بٹن کھول کہ رکھتا ہے کوئی بازو اوپر کر کہ رکھتا ہے اور بعض مرد فقط بنیان
بہنتے ہیں بغیر قمیص اور کوئی قمیص بھی پہنتا ہے اور کسی کو بنیان فقط ہوتی ہے اس
کو بھی پسینہ آتا یا گرمی ہوتی ہے اور کوئی تو قمیض کے ساتھ بھی فریش رہتا ہے۔
لیکن موسم گرما میں عجیب محسوس نہیں کرتے ہر کوئی اپنی طبیعت کے مطابق گرمی سے
احتیاط کرتا ہے اسی طرح موسم سرما میں بھی ہے کسی کو سردی زیادہ لگتی ہے کسی کو کم
تو وہ اس حساب سے احتیاط کرے گا جس کو جس حساب سے سردی لگے گی۔
اگر یہ اوپر کی باتیں آپ کے ساتھ بھی ہوئی ہیں تو خوب ورنہ بس
میرا خیال ہوگا لیکن میرے ساتھ ہوا ہے اسی لیئے خیال آیا ہے۔
آخر میں امام علی علیہ السلام کا موسموں کے متعلق فرمان پیش کر کہ
تحریر کو ختم کرتے ہیں ،امام علیہ السلام نہج البلاغہ حکمت نمبر 128 میں فرماتے
ہیں
"آغاز
سردی میں سردی سے احتیاط کرو اور آخر میں اس کا خیر مقدم
کرو، کیونکہ سردی جسموں میں وہی کرتی ہے جو وہ درختوں میں کرتی ہے کہ ابتدا میں
درختوں کو جھلس دیتی ہے اور انتہا میں سرسبز و شاداب کرتی ہے۔"
![]() |
آغاز سردی اور لوگوں کی شرمی |